دوسری بین الاقومی قدس کانگریس سے خطاب میں مفتی شامی شیخ احمد بدرالدین حسون نے شام کی تاریخی سرزمین اور انبیاء کی توجہ کے حوالے سے کہا: اس زمانے میں شام میں فلسطین، لبنان، اردن سب شامل تھے اور یہاں ایک ہی قوم اور مذہب کے ماننے والے آباد تھے۔
شامی مفتی نے شام کو آسمانی مذاہب کا محور قرار دیتے ہوئے کہا:حضرت ابراهیم، موسی اور عیسی(علیهمالسلام) نے ان علاقوں میں تبلیغات پہنچائے اور فارس و عراق سے چین تک ان پیغام محبت پہنچا۔
انہوں نے رومی، تاتاری اور مغولوں کی دین مخالف کوششوں کے حوالے سے کہا کہ انکے حملوں کے باوجود یہاں پر اسلام کا پرچم لہرایا اور یہاں سے علما نے دنیا کے دیگر گوشوں تک اسلام پہنچایا۔
شیخ حسون نے تاریخ کو تحریف کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: کچھ لوگوں نے امانت الھی کو مخدوش کیا اور کہا کہ فلسطین ایک خاص قوم کے لیے ہے اور مسلمان، عیسائی اور یہودی کو یہاں سے نکالنے کی کوشش کی، انکے بچوں کو مارا، مساجد اور کلیسا کو تباہ کیا اور ان سب کو وہ سلیمان اور یعقوب کے نام پر انجام دیتے ہیں۔
انکا کہنا تھا: خدا نے جب نوح، ابراهیم، موسی، عیسی و محمد(علیهمالسلام) سے خطاب کیا تو انکو امت واحدہ کہا اور کہا «میں تمھار پروردگار ہوں پس میری عبادت کرو.
انکا کہنا تھا: ہم ایک امت واحدہ ہے اور حامل نور رسالت اگر یہودی بھی ہو تو انکو خدا کے حکم پر درست کام کرنا ہوگا۔
شیخ حسون نے امام خمینی(ره) اور امام خامنهای پر دورد بھیجتے ہوئے کہا: امام خمینی نے مسئله قدس کو زندہ کیا اور امام خامنهای اس وقت شام کی حمایت کررہا ہے تاکہ تهران و عراق و مکه کی سمت دشمن میلی آنکھ نہ اٹھا سکے۔
مفتی شام نے کہا کہ شہدا اور بالخصوص سردار سلیمانی کا ہم پر احسان ہے اور دعا ہے کہ سپاہ قدس سلامت رہے تاکہ فح تک ہم پہنچ سکے۔
دوسری بین الاقوامی قدس کانگریس تیس بین الاقوامی دانشوروں کی شرکت کے ساتھ شروع ہوئی ہے جس میں ایران، فلسطین، ملایشیاء، هندوستان، افغانستان، پاکستان، فرانس، آرجنٹاین، عراق، ترکی، چلی، امارات، لبنان، شام، کینیڈا، برطانیہ اور تیونس سے لوگ آن لآین شریک ہیں۔
منگل سے شروع ہونے والی کانگریس دو دن تک جاری رہے گی اور خواہمشند افراد http://abarat.tv/ پر عربی، فارسی اور انگریزی کے ساتھ کانگریس کو سن سکتے ہیں۔/