جایز مطالبے تک جایز جہاد جاری رکھیں - یوم قدس پر خطاب

IQNA

جایز مطالبے تک جایز جہاد جاری رکھیں - یوم قدس پر خطاب

15:58 - May 07, 2021
خبر کا کوڈ: 3509251
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینیوں کے حقوق اور ان کی خواہش کے مطابق فیصلے کو ضروری قرار دیتے ہوئے فلسطینی مجاہدین سے کہا کہ وہ جایز جہاد جاری رکھیں یہانتک کہ دشمن ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ تسلیم کرے۔

 حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی یوم قدس کی مناسبت سے آن لائن خطاب میں اسرائیل کے اضمحلال اور زوال اور استقامتی گروپوں کی کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کے زوال کا آغاز ہوگيا ہے جس کا سلسلہ کسی وقفہ کے بغیر جاری رہےگا۔

رھبری ویب سائٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی یوم قدس کی مناسبت سے آن لائن خطاب میں اسرائیل کی شکست اور زوال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کے زوال کا آغاز ہوگيا ہے جس کا سلسلہ کسی وقفہ کے بغیر جاری رہےگا اور عملی طور پر اس کو دیکھا جاسکتا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب کا مکمل متن کچھ یوں ہے:

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

 

  سبھی حریت پسند عرب نوجوانوں کو سلام، فلسطین اور قدس کے ثابت قدم عوام اور مسجد الاقصی کے مجاہدین کو سلام۔

 

 شہدائے استقامت اور ان عظیم مجاہدین پر سلام جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بالخصوص شہید احمد یاسین، شہید سید عباس موسوی ، شہید فتحی شقاقی، شہید عماد مغنیہ، شہید عبدالعزیز رنتیسی، شہید ابو مہدی المہندس اور شہدائے استقامت میں سب سے نمایاں ہستی شہید قاسم سلیمانی پر سلام۔۔۔ ان میں سے ہر ایک نے اپنی متبرک زندگی اور شہادت سے استقامتی جذبے پر اہم اثرات مرتب کئے ہیں۔

 

فلسطینیوں کی مجاہدت اور شہدائے استقامت کا پاکیزہ خون، اس مبارک پرچم کو اٹھانے اور بلند رکھنے اور جہاد فلسطین کی اندرونی طاقت کو سو گنا بڑھا دینے میں کامیاب رہا۔ ایک وہ زمانہ تھا جب فلسطینی نوجوان پتھروں سے اپنا دفاع کرتے تھے اور آج پوری درستگی سے نشانے پر لگنے والے میزائلوں سے دشمن کو جواب دیتے ہیں۔

 

 فلسطین اور قدس کو قرآن مجید میں 'الارض المقدسہ' کہا گیا ہے۔ دسیوں سال سے اس پاکیزہ سرزمین پر ناپاک ترین اور خبیث ترین عناصر کا قبضہ ہے۔ ان شیطانوں کا قبضہ ہے جو باشرف انسانوں کو خاک و خون میں غلطاں کر رہے ہیں اور نہایت بے شرمی سے اس کا اعترا‌ف بھی کرتے ہیں۔ یہ وہ نسل پرست ہیں جنہوں نے ستر سال سے زائد عرصے سے اس سرزمین کے مالکین کو قتل  و غارتگری، قید اور ایذارسانیوں  کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ لیکن الحمد للہ ان کے ارادوں کو مغلوب نہیں کر سکے۔

 

فلسطین زندہ ہے، اس کی مجاہدت جاری ہے اور نصرت خدا سے خبیث دشمن پر اسے غلبہ ملے گا۔ قدس شریف اور پورا فلسطین اس سرزمین کے عوام کا ہے اور ان شاء اللہ انہیں واپس ملے گا، وما ذالک علی اللہ بعزیز۔

 

 فلسطین کے تعلق سے سبھی مسلم اقوام اور حکومتوں کے فرائض اور ذمہ داریاں ہیں۔ لیکن مجاہدت کا مرکز خود فلسطینی ہیں جو اس سر زمین کے اندر اور اس سے باہر رہنے والوں کو ملا کے، ایک کروڑ چالیس لاکھ ہیں۔ ان کا اتحاد اور مشترکہ عزم، عظیم کارنامہ انجام دے گا۔

 

آج اتحاد فلسطینیوں کا سب سے بڑا ہتھیار

 

فلسطینی وحدت کے دشمن صیہونی حکومت، امریکا اور بعض دیگر سیاسی قوتیں ہیں لیکن اگر خود فلسطینی برادری کے اندر سے وحدت شکنی نہ ہو تو بیرونی دشمن کچھ نہیں بگاڑ پائیں گے۔ اس وحدت کے لئے سرزمین فلسطین کے اندر جہاد اور دشمن پر بے اعتمادی کو بنیاد بنانا چاہئے۔ فلسطین سے متعلق پالیسیوں میں فلسطینیوں کے اصلی دشمنوں یعنی امریکا، برطانیہ اور خبیث صیہونیوں پر ہرگز بھروسہ نہ کیا جائے۔    

 

فلسطینی چاہے غزہ میں ہوں، قدس میں ہوں، غرب اردن میں ہوں، چاہے انیس سو اڑتالیس میں غصب کئے جانے والے علاقوں میں ہوں، چاہے کیمپوں میں ہوں، سب ایک یونٹ تشکیل دیتے ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے وابستہ اور متصل رہنے کی اسٹریٹیجی اپنانی چاہئے۔ ہر علاقے کو  دیگر علاقوں کا دفاع کرنا چاہئے اور ان پر دباؤ کی صورت میں ان سبھی وسائل کو بروئے کار لانا چاہئے جو ان کے اختیار میں ہوں۔

 

 کامیابی کی امید آج ہمیشہ سے زیادہ ہے۔ طاقت کا توازن آج فلسطینیوں کے حق میں پوری طرح جھک گيا ہے۔

 

صیہونی دشمن سال بہ سال کمزور سے کمزور تر ہوا ہے۔ اس کی فوج جو خود کو  ناقابل شکست بتاتی تھی، آج لبنان کے خلاف تینتس روزہ اور غزہ کے خلاف  بائیس روزہ اور آٹھ روزہ جارحیت میں شکست کے بعد ایک ایسی فوج بن کر رہ گئی ہے جو کبھی کامیابی کا منہ نہیں دیکھ سکتی۔ اس کی سیاسی حالت یہ ہے کہ دو سال میں چار بار انتخابات کرانے پڑے اور اس کی سلامتی کی صورتحال یہ ہے کہ پے در پے شکست سے دوچار ہو رہی ہے اور یہودیوں میں الٹی مہاجرت کا روز افزون رجحان بڑھ بڑھ کے دعوے کرنے والی اس حکومت کے لئے مزید  باعث رسوائی بن گیا ہے۔

 

امریکا کی مدد سے چند عرب ملکوں کے ساتھ روابط کو معمول پر لانے کی اس کی مسلسل کوشش، اس حکومت کی کمزوری کی ایک اور علامت ہے۔ البتہ اس سے بھی اس کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس نے دسیوں برس پہلے مصر سے روابط استوار کئے، اس وقت کی نسبت اب صیہونی حکومت بہت زیادہ کمزور ہو چکی ہے۔ ان حالات میں کیا چند کمزور ملکوں کے ساتھ رابطہ اس کے لئے طوق نجات بن سکے گا؟! ان ملکوں کو بھی اس رابطے سے کوئي فائدہ نہیں ہوگا۔ صیہونی دشمن ان کے ملک اور دولت میں تصرف کرے گا اور ان کے یہاں برائیاں اور بدامنی پھیلائے گا۔

 

البتہ ان حقائق کو دیکھ کر دوسروں کو اس تحریک کے تعلق سے اپنی سںنگین ذمہ داری کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ مسلمان اور عیسائی علما کو صیہونی حکومت کے ساتھ رابطے کو شرعا حرام قرار دینا چاہئے اور حریت پسندوں اور روشنفکر دانشوروں کو فلسطین کی پشت میں خنجر کی مصداق اس خیانت کے نتائج سے سب کو آگاہ کرنا چاہئے۔

 

صیہونی حکومت کے زوال پذیر ہونے کے برخلاف استقامتی محاذ کی توانائيوں میں اضافہ درخشاں مستقبل کی بشارت دے رہا ہے۔ فوجی اور دفاعی طاقت میں اضافہ، کارآمد اسلحے کی ساخت میں خود انحصاری، مجاہدین کی خود اعتمادی، نوجوانوں کی روز افزوں خود آگاہی، پورے فلسطین اور اس سے باہر، استقامت کے دائرے میں وسعت، مسجد الاقصی کے دفاع میں نوجوانوں کی حالیہ تحریک اور اسی کے ساتھ دنیا کے بہت سے علاقوں کے عوام میں ملت فلسطین کی مظلومیت اور مجاہدت سے آگاہی۔

 

فلسطینیوں کی مزاحمت کی منطق، جس کو اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کی دستاویزات میں رجسٹرڈ کرایا ہے، ایک پیشرفتہ اور پر کشش منطق ہے۔ فلسطینی مجاہدین سرزمین فلسطین کے سبھی باشندوں کی شرکت سے ایک ریفرنڈم کا موضوع پیش کر سکتے ہیں۔ اس ریفرنڈم میں اس ملک کے سیاسی نظام کا تعین ہوگا اور اس سرزمین کے حقیقی باشندے جس قوم اور دین سے بھی تعلق رکھتے ہوں، سبھی منجملہ وہ فلسطینی بھی جو جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، اس میں شرکت کریں گے۔ یہ ریفرنڈم جلاوطن مہاجرین کو ملک میں واپس لائے گا اور ان غیر فلسطینیوں کے بارے میں فیصلہ کرے گا جو باہر سے  یہاں لاکے بسائے گئے ہیں۔

 

 یہ مطالبہ اس مروجہ ڈیموکریسی کے اصول پر مبنی ہے جس کو دنیا نے تسلیم کیا ہے اور کوئی بھی اس کے ترقی پسند ہونے سے انکار نہیں کر سکتا۔

 

فلسطینی مجاہدین کو چاہئے کہ غاصب حکومت کے خلاف اپنی قانونی اور اخلاقی مجاہدت اس وقت تک جاری رکھیں جب تک وہ اس کو تسلیم کرنے پر مجبور نہ ہو جائے۔

 

اللہ کا نام لے کر آگے بڑھئے اور جان لیجئے کہ 'لینصرنّ اللہ من ینصرہ'۔

 

و السلام علیکم و رحمۃ اللہ   

 

3969852

نظرات بینندگان
captcha