ایکنا نیوز- قرآن کریم کے آٹھویں سورے کا نام «انفال» ہے ۔ اس مدنی سورے میں 75 آیات موجود ہیں جو نویں اور دسویں پارے پر محیط ہے. انفال کا مطلب مال غنیمت دینا ہے اور اس نام رکھنے کی وجہ اس سورے کی ابتدائی آیات میں احکام کی وجہ سے ہے۔
سوره انفال میں انفال کے احکام، عمومی سرمایے، خمس، جہاد، مجاہدین کے کردار، قیدیوں سے سلوک، جہاد کے لیے آمادگی اور مومنین کی نشانیوں کا ذکر ہے۔
جنگ بدر کے بعد یہ سورہ نازل ہوا ہے جو مسلمانوں کی پہلی اہم ترین جنگ تھی جس کےلیے جنگ کے دستور، واقعات، قیدیوں سے سلوک اور مال غنیمت کی تقسیم کی بات کی گئی ہے۔
«وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ؛ اگر صلح پر وہ آمادہ ہوجائے، تم [بھی] جان لوکہ اگر خدا پر توکل کرو اور وہ یقینا دانا سننے والا ہے۔» (انفال، 61).
اس کو صلح کی عبارت کہا جاتا ہے جسمیں کسی قید و شرط کے بغیر امن وصلح کو امن کی پیشکش کی بات ہوئی ہے اور یہ اس کی اہمیت ہے۔
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں جنگ کی تاکید نہیں اور جہاں تک امکان ہے امن کی کوشش کی جاتی ہے البتہ قرآن کی دیگر آیات میں اس آیت سے دشمنوں کے غلط استفادے پر خبردار کیا گیا ہے۔
اس سورے کا اصلی مقدس مومنین کے لیے غیبی امداد سے استفادے کی بات ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کریں اور نافرمانی کی صورت میں نتایج سے خبردار کیا گیا ہے اور تاکید آئی ہے کہ خدا اپنے وعد پر یقینا عمل کرنے والا ہے۔
اس سورے میں جنگی تیاریوں، سیاسی اور اجتماعی طور پر جہاد کے لیے آمادگی کسی بھی مقام و زمان میں اور دیگر جنگی احکام، اور مالی موضوعات پر قوانین اور طریقوں کی تاکید کی گیی ہے۔
ہجرت رسول اسلام(ص) مکه سے مدینه کی بات اس سورے میں موجود ہے؛ جن لوگوں نے خدا کی رضا اور خدا پر اعتماد کے ساتھ ہجرت کی انکو سراہا گیا ہے۔/