ایکنا نیوز- سوره «کَهْفْ» مکی اور قرآن کریم کا اٹھارواں سورہ ہے جنمیں 110 آیات موجود ہیں اور یہ سورہ پندرہویں اور سولویں پارے میں ہے. «کهف» انہترواں سورہ ہے جو ترتیب کے حوالے سے رسول گرامی(ص) پر نازل ہوا ہے۔
کهف کا معنی غار ہے. اور اس سورہ کو سورہ کهف کہنے کی وجہ کچھ مومن مسیحی جوانوں کی داستان ہے جو«اصحاب کهف(غار)» کہا جاتا ہے۔
سوره کهف خؤف و امید کے ساتھ لوگوں کو درست عقیدے اور حق کی طرف آنے کی دعوت دیتا ہے اس سورہ میں خدا کی اولاد نہ ہونے پر تاکید کی جاتی ہے، اس سورہ کے مخاطبین میں وہ لوگ بھی ہیں جو یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ فرشتے، جن اور صالح لوگ خدا کے فرزند ہیں۔
اس سورہ میں تین بہترین داستانوں کو بیان کی گیی ہے: داستان اصحاب کهف، داستان موسی(ع) و خضر(ع) اور داستان ذی القرنین. خوف و امید کے ساتھ تقوی اور شرک کی نفی ان داستانوں کا نتیجہ کہا جاسکتا ہے۔
پہلی داستان اصحاب کھف کی ہے جوحاکم دقیانوس (۲۰۱ -۲۵۱م) کے خوف سے غار میں پناہ لیتے ہیں اور تین صدی تک نیند میں بسر کرتے ہیں جب بیدار ہوتے ہیں تو چھپکے سے شہر جاتے ہیں مگر تبدیلیوں سے حیران ہوجاتے ہیں جو ان تین صدیوں میں رونما ہوئی ہیں اس دوران ظالم بادشاہ مرگیا ہوتا ہے اور مومن افراد اقلیت سے نکل گیے ہوتے ہیں۔
دوسری داستان موسی(ع) اور ایک صالح رہنما کی داستان ہے جنکو حضرت خضر(ع) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس سفر میں خضر کے کچھ کام موسی کو سمجھ نہیں آتے تو وہ پریشان اور بیقرار ہوجاتے ہیں مگر جب انکا فلسفہ اور نتیجہ بتایا جاتا ہے تو وہ شرمندہ اور مطمین ہوجاتے ہیں۔
تیسری داستان ذوالقرنین کی ہے جو مغرب و مشرق کا سفر کرتے ہیں اور ایک جگہ کچھ لوگوں کے ساتھ یاجوج و ماجوج کی سازش کا مقابلہ کرتے ہیں اور ایک لوہے کی فصیل بناتے ہیں۔